Showing posts with label ہمارے صحابہ پیارے صحابہ. Show all posts
Showing posts with label ہمارے صحابہ پیارے صحابہ. Show all posts

قصہ حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ کی شہادت کا

0 comments

حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ ایک صحابی تھے جو بدر کی لڑائی میںشریک نہیں ہو سکے تھے۔ ان کو اس چیز کا صدمہ تھا اس پر اپنے نفس کو ملامت کرتے تھے کہ اسلام کی پہلی عظیم الشان لڑائی اور تو اس میں شریک نہ ہوسکا۔ اس کی تمنا تھی کہ کوئی دوسری لڑائی ہو تو حوصلے پورے کروں ۔ اتفاق سے احد کی لڑائی پیش آگئی جس میں یہ بڑی بہادری اور دلیری سے شریک ہوئے۔ احد کی لڑائی میں اول اول تو مسلمانوں کو فتح ہوئی تو کافروں کو بھاگتا ہوا دیکھ کر یہ لوگ بھی اپنی جگہ سے یہ سمجھ کر ہٹ گئے کہ اب جنگ ختم ہوچکی اس لئے بھاگتے ہوئے کافروں کا پیچھا کیا جائے اور غنیمت کا مال حاصل کیا جائے۔ اس جماعت کے سردار نے منع بھی کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت تھی۔ تم یہاں سے نہ ہٹو۔ مگر ان لوگوں نے یہ سمجھ کر کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد صرف لڑائی کے وقت کے واسطے تھا ۔ وہاں سے ہٹ کر میدان میں پہنچ گئے۔ بھاگتے ہوئے کافروں نے اس جگہ کو خالی دیکھ کر اس طرف سے آکر حملہ کر دیا۔ مسلمان بے فکر تھے اس اچانک بے خبری کے حملہ سے مغلوب ہوگئے اور دونوں طرف سے کافروں کے بیچ میں آگئے جس کی وجہ سے اِدھر اُدھر پریشان بھاگ رہے تھے۔ حضرت انسؓ نے دیکھا کہ سامنے سے ایک دوسرے صحابی حضرت سعد بن معاذرضی اللہ عنہ آرہے ہیں۔ ان سے کہا کہ اے سعد کہاں جا رہے ہو، خدا کی قسم جنت کی خوشبو احد کے پہاڑ سے آرہی ہے۔ یہ کہہ کر تلوار تو ہاتھ میں تھی ہی کافروں کی ہجوم میں گھس گئے اور جب تک شہید نہیں ہو گئے واپس نہیں ہوئے شہادت کے بعد ان کے بدن کو دیکھا گیا تو چھلنی ہو گیا تھا۔ اسی ۸۰ سے زیادہ زخم تیر اور تلوار کے بدن پر تھے، اُن کی بہن نے اُنگلیوں کے پوروں سے اُن کو پہچانا۔

ف: جو لوگ اخلاص اور سچی طلب کے ساتھ اللہ کے کام میںلگ جاتے ہیں اُن کو دنیا ہی میں جنت کا مزہ آنے لگتا ہے۔ یہ حضرت انس رضی اللہ عنہ زندگی ہی میں جنت کی خوشبو سونگھ رہے تھے۔ اگر اخلاص آدمی میں ہو جاوے تو دنیا میں بھی جنت کا مزہ آنے لگتا ہے۔

صحابہ کی آپس میں محبت

0 comments

صحابہ آپس میں بڑے خوبصورت مذاق کیا کرتے تھے یہاں چند ایک واقعات بیان کرتا ہوں ۔ صاحب علم افراد سے تصحیح کی درخواست ہے !

روایت ہے کہ ایک بار حضرت ابوبکر ، حضرت عمر اور حضرت علی ۔۔۔ (ر) ساتھ ساتھ کہیں جارہے تھے ۔ حضرت علی بیچ میں تھے اور دائیں بائیں حضرت عمر اور حضرت ابوبکر تھے ۔ ان دونوں صحابہ کرام کے قد اونچے تھے جبکہ حضرت علی کا قد نسبتاً نیچا تھا ۔ غالباً حضرت عمر یہ حالت دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا " علی تم ہمارے درمیان ایسے ہو جیسے " لنا " میں "ن" ہوتا ہے "۔

حضرت علی نے مسکرا کر برجستہ جواب دیا کہ " میں ہٹ جاؤں تو " لا" رہ جائے گا ۔ "
" لا " کا مطلب عربی میں "نہیں" یا "کچھ نہیں" ہے !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اسی طرح ایک بار حضرت علی (ر) وضو فرما رہے تھے ۔ حضرت عمر نے ان کے سر سے ٹوپی اتار لی اور ایک اونچی سی جگہ لٹکا دی ۔ حضرت علی وضو کرنے کے بعد گئے اور ٹوپی تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن ہاتھ نہ پہنچا ۔ مسکرائے اور انتظار کرنے لگے ۔

جب حضرت عمر (ر) وضو فرمانے لگے تو آپ نے انکے سر سے ٹوپی اتار لی ۔ وہیں کسی درخت کا ایک بھاری تنا پڑا تھا ۔ آپ نے وہ تنا اٹھا کر اسکے نیچے ٹوپی رکھ دی ۔ حضرت عمر نے وضو فرمایا اور جاکر اس تنے کے نیچے سے ٹوپی نکالنے کوشش کی ۔ کافی زور لگانے پر بھی بات نہ بنی ۔ تو حضرت علی سے فرمایا ۔ " ٹھیک ہے بھائی میری ٹوپی نکال دو میں تمھاری ٹوپی اتارتا ہوں "
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اور ایک مشہور واقعہ ہے کہ جب کئی صحابہ حضور (صلى الله عليه وسلم) کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھے کھجوریں تناول فرما رہے تھے ۔ حضور (صلى الله عليه وسلم) نے ایک کھجور کھانے کے بعد اسکی گھٹلی حضرت علی کے سامنے پھینک دی ۔

صحابہ (ر) تو ہر معاملے میں حضور (صلى الله عليه وسلم) کی نقل فرمایا کرتے تھے ۔ بس پھر کیا تھا ہر صحابی نے یہی کرنا شروع کیا ۔ تھوڑی ہی دیر بعد حضرت علی کے سامنے گھٹلیوں کا انبار لگ گیا ۔

جب کھجوریں ختم ہوئیں تو کسی صحابی نے شرارتاً حضرت علی سے فرمایا " علی لگتا ہے تم کو زیادہ ہی بھوک لگی تھی "

حضرت علی نے اپنے سامنے گھٹلیوں کا انبار دیکھا تو معاملہ سمجھ گئے ۔ مسکرا کر فرمایا " میری نسبت شائد آپ لوگوں کو زیادہ بھوک لگی تھی کیونکہ میں تو گھٹلیاں چھوڑ گیا آپ تو شائد گھٹلیوں سمیت کھا گئے !!

صحابہ کرام (ر) کا آپس میں محبت و شفقت اور ایک دوسرے کے لیے خیر خواہی کا معاملہ ایسا تھا کہ جسکی مثال شائد انسانی تاریخ میں نہ ملے ! یہاں میں چن کر کچھ ایسے واقعات لکھے ہیں جن میں خاص کر حضرت علی (ر) اور دوسرے صحابہ کی آپس میں محبت کر تذکرہ ہے ۔