ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺟﻤﻌﮧ ﮐﮯ ﺩﻥ

0 comments

ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺟﻤﻌﮧ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺳﻮﺭﺋﮧ ﮐﮩﻒ ﭘﮍﮪ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ‘
ﺍﺱ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺱ ﺟﻤﻌﮧ
ﺳﮯ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺟﻤﻌﮧ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﭘﻮﺭﺍ ﮨﻔﺘﮧ ﺍﯾﮏ ﻧﻮﺭ
ﺭﻭﺷﻦ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ۔
)ﻣﺸﮑﻮﺓ(
---------------------------------------------------------------
ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﻪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ:
ﺟﺲ ﻧﮯ ﺳﻮﺭۃ ﺍﻟﮑﮩﻒ ﮐﯽ ﺍﺑﺘﺪﺍﺋﯽ ﺩﺱ ﺁﯾﺘﯿﮟ ﺣﻔﻆ ﮐﺮ
ﻟﯿﮟ ﻭﮦ ﺩﺟﺎﻝ ﮐﮯ ﻓﺘﻨﮯ ﺳﮯ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ
ﺳﻨﻦ ﺍﺑﻮﺩﺍﺅﺩ 4323
ﺟﻠﺪ4

جمعہ کے دن جب امام خُطْبَہ دے رہا ہو

0 comments

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جمعہ کے دن جب امام خُطْبَہ دے رہا ہو اور کسی نے اپنے ساتھی سے کہا : خاموش ہو جاؤ تو اس نے لغو (فضول) کام کِیا . 
(مسلم)
جس نے (دوران خُطْبَہ) بلاوجہ کنکریوں کو (بَطَور شغل) ہاتھ لگایا اُس نے لغو (فضول) کام کِیا
(مسلم)
جسے جمعے کے وَقت اونگھ آئے تو وہ اپنی جگہ بَدَل لے . 
(ترمذی)
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبے کے دوران گھٹنے کھڑے کر کے رانوں کو پیٹ سے لگا کر ہاتھوں کو باندھ کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے . (ابو دائود)

قصہ حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ کی شہادت کا

0 comments

حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ ایک صحابی تھے جو بدر کی لڑائی میںشریک نہیں ہو سکے تھے۔ ان کو اس چیز کا صدمہ تھا اس پر اپنے نفس کو ملامت کرتے تھے کہ اسلام کی پہلی عظیم الشان لڑائی اور تو اس میں شریک نہ ہوسکا۔ اس کی تمنا تھی کہ کوئی دوسری لڑائی ہو تو حوصلے پورے کروں ۔ اتفاق سے احد کی لڑائی پیش آگئی جس میں یہ بڑی بہادری اور دلیری سے شریک ہوئے۔ احد کی لڑائی میں اول اول تو مسلمانوں کو فتح ہوئی تو کافروں کو بھاگتا ہوا دیکھ کر یہ لوگ بھی اپنی جگہ سے یہ سمجھ کر ہٹ گئے کہ اب جنگ ختم ہوچکی اس لئے بھاگتے ہوئے کافروں کا پیچھا کیا جائے اور غنیمت کا مال حاصل کیا جائے۔ اس جماعت کے سردار نے منع بھی کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت تھی۔ تم یہاں سے نہ ہٹو۔ مگر ان لوگوں نے یہ سمجھ کر کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد صرف لڑائی کے وقت کے واسطے تھا ۔ وہاں سے ہٹ کر میدان میں پہنچ گئے۔ بھاگتے ہوئے کافروں نے اس جگہ کو خالی دیکھ کر اس طرف سے آکر حملہ کر دیا۔ مسلمان بے فکر تھے اس اچانک بے خبری کے حملہ سے مغلوب ہوگئے اور دونوں طرف سے کافروں کے بیچ میں آگئے جس کی وجہ سے اِدھر اُدھر پریشان بھاگ رہے تھے۔ حضرت انسؓ نے دیکھا کہ سامنے سے ایک دوسرے صحابی حضرت سعد بن معاذرضی اللہ عنہ آرہے ہیں۔ ان سے کہا کہ اے سعد کہاں جا رہے ہو، خدا کی قسم جنت کی خوشبو احد کے پہاڑ سے آرہی ہے۔ یہ کہہ کر تلوار تو ہاتھ میں تھی ہی کافروں کی ہجوم میں گھس گئے اور جب تک شہید نہیں ہو گئے واپس نہیں ہوئے شہادت کے بعد ان کے بدن کو دیکھا گیا تو چھلنی ہو گیا تھا۔ اسی ۸۰ سے زیادہ زخم تیر اور تلوار کے بدن پر تھے، اُن کی بہن نے اُنگلیوں کے پوروں سے اُن کو پہچانا۔

ف: جو لوگ اخلاص اور سچی طلب کے ساتھ اللہ کے کام میںلگ جاتے ہیں اُن کو دنیا ہی میں جنت کا مزہ آنے لگتا ہے۔ یہ حضرت انس رضی اللہ عنہ زندگی ہی میں جنت کی خوشبو سونگھ رہے تھے۔ اگر اخلاص آدمی میں ہو جاوے تو دنیا میں بھی جنت کا مزہ آنے لگتا ہے۔

ﻣﯿﮟ ﺍﺑﮭﯽ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﻮ ﺑﯿﭽﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﺗﮭﺎ

0 comments

ﺍﯾﮏ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺴﺠﺪ ﺻﺎﺣﺐ ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﮐﯿﻠﺌﮯ
ﺑﺮﻃﺎﻧﯿﮧ ﮐﮯ ﺷﮩﺮ ﻟﻨﺪﻥ ﭘُﮩﻨﭽﮯ ﺗﻮ
ﺭﻭﺍﺯﺍﻧﮧ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﺲ
ﭘﺮ ﺳﻮﺍﺭ ﮨﻮﻧﺎ ﺍُﻧﮑﺎ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ۔ﻟﻨﺪﻥ
ﭘﮩﻨﭽﻨﮯ ﮐﮯ ﮨﻔﺘﻮﮞ ﺑﻌﺪ، ﻟﮕﮯ ﺑﻨﺪﮬﮯ ﻭﻗﺖ
ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﺭﻭﭦ ﭘﺮ ﺑﺴﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﻔﺮ
ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﺌﯽ ﺑﺎﺭ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺑﺲ ﺑﮭﯽ
ﻭﮨﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﺲ ﮐﺎ ﮈﺭﺍﺋﯿﻮﺭ ﺑﮭﯽ
ﻭﮨﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﺍﯾﮏ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﯾﮧ ﺍﻣﺎﻡ ﺻﺎﺣﺐ ﺑﺲ ﭘﺮ ﺳﻮﺍﺭ
ﮨﻮﺋﮯ، ﮈﺭﺍﺋﯿﻮﺭ ﮐﻮ ﮐﺮﺍﯾﮧ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ ﮐﮯ
ﭘﯿﺴﮯ ﻟﯿﮑﺮ ﺍﯾﮏ ﻧﺸﺴﺖ ﭘﺮ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮫ
ﮔﺌﮯ۔ ﮈﺭﺍﺋﯿﻮﺭ ﮐﮯ ﺩﯾﺌﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﺎﻗﯽ ﮐﮯ
ﭘﯿﺴﮯ ﺟﯿﺐ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻟﻨﮯ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺩﯾﮑﮭﮯ
ﺗﻮ ﭘﺘﮧ ﭼﻼ ﮐﮧ ﺑﯿﺲ ﭘﻨﺲ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺁﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﻣﺎﻡ ﺻﺎﺣﺐ ﺳﻮﭺ ﻣﯿﮟ ﭘﮍ ﮔﺌﮯ، ﭘﮭﺮ ﺍﭘﻨﮯ
ﺁﭖ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺑﯿﺲ ﭘﻨﺲ ﻭﮦ ﺍﺗﺮﺗﮯ
ﮨﻮﺋﮯ ﮈﺭﺍﺋﯿﻮﺭ ﮐﻮ ﻭﺍﭘﺲ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ
ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﺍُﻥ ﮐﺎ ﺣﻖ ﻧﮩﯿﮟ ۔ ﭘﮭﺮ ﺍﯾﮏ
ﺳﻮﭺ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺁﺋﯽ ﮐﮧ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺅ ﺍﻥ
ﺗﮭﻮﮌﮮ ﺳﮯ ﭘﯿﺴﻮﮞ ﮐﻮ۔ ﺍﺗﻨﮯ ﺗﮭﻮﮌﮮ ﺳﮯ
ﭘﯿﺴﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﭘﺮﻭﺍﮦ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ !!!
ﭨﺮﺍﻧﺴﭙﻮﺭﭦ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﺍﻥ ﺑﺴﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻤﺎﺋﯽ
ﺳﮯ ﻻﮐﮭﻮﮞ ﭘﺎﺅﻧﮉ ﮐﻤﺎﺗﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﮯ، ﺍﻥ
ﺗﮭﻮﮌﮮ ﺳﮯ ﭘﯿﺴﻮﮞ ﺳﮯ ﺍُﻥ ﮐﯽ ﮐﻤﺎﺋﯽ
ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﻓﺮﻕ ﭘﮍ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ؟ ﻣﯿﮟ ﭼﭗ ﮨﯽ
ﺭﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ۔
ﺑﺲ ﺍﻣﺎﻡ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﮯ ﻣﻄﻠﻮﺑﮧ ﺳﭩﺎﭖ ﭘﺮ
ﺭُﮐﯽ ﺗﻮ ﺍﻣﺎﻡ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺍُﺗﺮﻧﮯ ﺳﮯ
ﭘﮩﻠﮯ ﮈﺭﺍﺋﯿﻮﺭ ﮐﻮ ﺑﯿﺲ ﭘﻨﺲ ﻭﺍﭘﺲ ﮐﺮﺗﮯ
ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ؛ ﯾﮧ ﻟﯿﺠﯿﺌﮯ ﺑﯿﺲ ﭘﻨﺲ، ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﺁﭖ ﻧﮯ ﻏﻠﻄﯽ ﺳﮯ ﻣُﺠﮭﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺩﮮ
ﺩﯾﺌﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﮈﺭﺍﺋﯿﻮﺭ ﻧﮯ ﺑﯿﺲ ﭘﻨﺲ ﻭﺍﭘﺲ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ
ﻣُﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺍﻣﺎﻡ ﺻﺎﺣﺐ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ؛ﮐﯿﺎ
ﺁﭖ ﺍﺱ ﻋﻼﻗﮯ ﮐﯽ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﮯ ﻧﺌﮯ ﺍﻣﺎﻡ
ﮨﯿﮟ؟ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﻋﺮﺻﮧ ﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﯽ
ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﺁ ﮐﺮ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ
ﻣﻌﻠﻮﻣﺎﺕ ﻟﯿﻨﺎ ﭼﺎﮦ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﯾﮧ ﺑﯿﺲ ﭘﻨﺲ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟﺎﻥ ﺑﻮﺟﮫ ﮐﺮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺁﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﮯ
ﻟﯿﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺩﯾﺌﮯ ﺗﮭﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺍﺱ
ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﺭﻗﻢ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﯾﮧ ﺍﻭﺭ
ﺩﯾﺎﻧﺖ ﺩﺍﺭﯼ ﭘﺮﮐﮫ ﺳﮑﻮﮞ۔
ﺍﻣﺎﻡ ﺻﺎﺣﺐ ﺟﯿﺴﮯ ﮨﯽ ﺑﺲ ﺳﮯ ﻧﯿﭽﮯ
ﺍُﺗﺮﮮ، ﺍُﻧﮩﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﮕﺎ ﺟﯿﺴﮯ ﺍُﻧﮑﯽ
ﭨﺎﻧﮕﻮﮞ ﺳﮯ ﺟﺎﻥ ﻧﮑﻞ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ، ﮔﺮﻧﮯ ﺳﮯ
ﺑﭽﻨﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﮭﻤﺒﮯ ﮐﺎ ﺳﮩﺎﺭﺍ ﻟﯿﺎ،
ﺁﺳﻤﺎﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﻨﮧ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺭﻭﺗﮯ
ﮨﻮﺋﮯ ﺩُﻋﺎ ﮐﯽ،
ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﻣُﺠﮭﮯ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﺎ، ﻣﯿﮟ ﺍﺑﮭﯽ
ﺍﺳﻼﻡ ﮐﻮ ﺑﯿﺲ ﭘﻨﺲ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭽﻨﮯ ﻟﮕﺎ
ﺗﮭﺎ

صحابہ کی آپس میں محبت

0 comments

صحابہ آپس میں بڑے خوبصورت مذاق کیا کرتے تھے یہاں چند ایک واقعات بیان کرتا ہوں ۔ صاحب علم افراد سے تصحیح کی درخواست ہے !

روایت ہے کہ ایک بار حضرت ابوبکر ، حضرت عمر اور حضرت علی ۔۔۔ (ر) ساتھ ساتھ کہیں جارہے تھے ۔ حضرت علی بیچ میں تھے اور دائیں بائیں حضرت عمر اور حضرت ابوبکر تھے ۔ ان دونوں صحابہ کرام کے قد اونچے تھے جبکہ حضرت علی کا قد نسبتاً نیچا تھا ۔ غالباً حضرت عمر یہ حالت دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا " علی تم ہمارے درمیان ایسے ہو جیسے " لنا " میں "ن" ہوتا ہے "۔

حضرت علی نے مسکرا کر برجستہ جواب دیا کہ " میں ہٹ جاؤں تو " لا" رہ جائے گا ۔ "
" لا " کا مطلب عربی میں "نہیں" یا "کچھ نہیں" ہے !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اسی طرح ایک بار حضرت علی (ر) وضو فرما رہے تھے ۔ حضرت عمر نے ان کے سر سے ٹوپی اتار لی اور ایک اونچی سی جگہ لٹکا دی ۔ حضرت علی وضو کرنے کے بعد گئے اور ٹوپی تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن ہاتھ نہ پہنچا ۔ مسکرائے اور انتظار کرنے لگے ۔

جب حضرت عمر (ر) وضو فرمانے لگے تو آپ نے انکے سر سے ٹوپی اتار لی ۔ وہیں کسی درخت کا ایک بھاری تنا پڑا تھا ۔ آپ نے وہ تنا اٹھا کر اسکے نیچے ٹوپی رکھ دی ۔ حضرت عمر نے وضو فرمایا اور جاکر اس تنے کے نیچے سے ٹوپی نکالنے کوشش کی ۔ کافی زور لگانے پر بھی بات نہ بنی ۔ تو حضرت علی سے فرمایا ۔ " ٹھیک ہے بھائی میری ٹوپی نکال دو میں تمھاری ٹوپی اتارتا ہوں "
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اور ایک مشہور واقعہ ہے کہ جب کئی صحابہ حضور (صلى الله عليه وسلم) کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھے کھجوریں تناول فرما رہے تھے ۔ حضور (صلى الله عليه وسلم) نے ایک کھجور کھانے کے بعد اسکی گھٹلی حضرت علی کے سامنے پھینک دی ۔

صحابہ (ر) تو ہر معاملے میں حضور (صلى الله عليه وسلم) کی نقل فرمایا کرتے تھے ۔ بس پھر کیا تھا ہر صحابی نے یہی کرنا شروع کیا ۔ تھوڑی ہی دیر بعد حضرت علی کے سامنے گھٹلیوں کا انبار لگ گیا ۔

جب کھجوریں ختم ہوئیں تو کسی صحابی نے شرارتاً حضرت علی سے فرمایا " علی لگتا ہے تم کو زیادہ ہی بھوک لگی تھی "

حضرت علی نے اپنے سامنے گھٹلیوں کا انبار دیکھا تو معاملہ سمجھ گئے ۔ مسکرا کر فرمایا " میری نسبت شائد آپ لوگوں کو زیادہ بھوک لگی تھی کیونکہ میں تو گھٹلیاں چھوڑ گیا آپ تو شائد گھٹلیوں سمیت کھا گئے !!

صحابہ کرام (ر) کا آپس میں محبت و شفقت اور ایک دوسرے کے لیے خیر خواہی کا معاملہ ایسا تھا کہ جسکی مثال شائد انسانی تاریخ میں نہ ملے ! یہاں میں چن کر کچھ ایسے واقعات لکھے ہیں جن میں خاص کر حضرت علی (ر) اور دوسرے صحابہ کی آپس میں محبت کر تذکرہ ہے ۔

امریکی فوجی بمقابلہ شیر اسلام

0 comments


موت کا خوف

0 comments

پچھلے زمانہ میں ایک بادشاہ تھا اور وہ بہت موٹا تھا اس کے بدن پر بہت چربی چڑھی ہوئی تھی اور اپنے کاموں سے معذور ہو گیا تھا۔ اس نے اطبا ءکو جمع کیا اور کہا کہ کوئی منا سب تدبیر کرو کہ میرے اس گوشت میں کمی ہو کر بدن ہلکا ہو جائے۔ لیکن وہ کچھ نہ کر سکے پھر ایک ایسا شخص اس کے لیے تجو یز کیا گیا۔ جو صاحب عقل و ادب اور طبیب حاذق تھا۔ تو بادشاہ نے اس کو بلا کرحالت سے با خبر کیا اور کہا کہ میرا علا ج کر دو میں تم کو مالدار کر د وں گا۔ اس نے کہا اللہ بادشاہ کا بھلا کرے میںستارہ شنا س طبیب ہوں۔ مجھے مہلت دیجئے کہ میں آج کی رات آپ کے ستا روں پر غورکرکے دیکھوں کہ کو نسی دوا آپ کے ستارے کے موافق ہے وہ ہی آپ کو پلا ئی جائے گی۔ پھروہ اگلے دن حاضر ہو ا۔ اور بولا کہ اے بادشاہ مجھے امن دیا جائے۔ با دشاہ نے کہا امن دیا گیا۔ حکیم نے کہا میں نے آپ کے ستاروں کو دیکھا وہ اس پر دلا لت کر تے ہیں آپ کی عمر میں سے صرف ایک ماہ باقی رہ گیا ہے اب اگر آپ چاہیں تو میں علا ج شروع کروں اور اگر آپ اس کی وضا حت چاہتے ہیں تو مجھے اپنے یہاں قید کرلیجئے۔ اگر میرے قول کی حقیقت قابلِ قبول ہو تو چھوڑ دیجئے۔ بادشاہ نے اس کو قید کر دیا۔ اور سب تفریحات بالائے طا ق رکھیں اور لو گوں سے الگ رہنااختیار کر لیا اور گوشہ نشین ہوگیا۔ تنہا رہنے کا اہتمام کرنے لگا۔ جوں جوں دن گزرتے گئے اس کا غم زیا دہ ہو تا گیا۔ یہاں تک کہ اس کا جسم گھٹ گیا اور گو شت کم ہو گیا۔ جب اس طر ح اٹھا ئیس دن گذر گئے تو طبیب کے پاس آدمی بھیج کر اس کو نکا لا۔ بادشاہ نے کہا اب تمہاری کیا رائے ہے؟ 
طبیب نے کہا اللہ بادشاہ کی عزت زیادہ کرے میرا اللہ کے یہاں یہ مرتبہ نہیں ہے کہ وہ مجھے غیب کے علم پر مطلع کر دیتا۔ واللہ میں تو اپنی عمر بھی نہیں جانتا تو آپ کی عمر کا کیا حال جان سکتا تھا۔ میرے پاس آپ کے بجز غم کے کوئی دوا نہیں تھی اور میرے اختیار میں آپ کے اوپر غم کو مسلط کرنے کی اس کے سوا اور کوئی تدبیر نہیں تھی تو اس تدبیر سے آپ کے گردوں (اور دیگر اعضاء) کی چر بی گھل گئی۔ بادشاہ نے اس کو بہت سا انعام دے کر رخصت کیا

ایـن جی اوز کے چـند گهناؤنے اغراض و مقاصد

0 comments
محترم قارئین کرام! این جی اوز کے اہداف و مقاصد میں یہ شقیں شامل ہیں,
«۱».....

عورتوں میں احساس کمتری پیدا کرکے یہ باور کروانا کہ اسلام تمہاری آزادی کو سلب کرنا چاہتا ہے, تمہیں اسلام اور اہل_اسلام سے کهل کر مقابلہ کرنا چاہۓ,
«۲».....

بے پردگی، بےحیائی اور فحاشی کا سیلاب ملک خداد میں عام کرنا،

«۳».....لڑکوں اور لڑکیوں کو کالجوں اور یونیورسٹیوں حتی کہ اسکولوں تک خلط ملط کردیا جاۓ, تاکہ یہ طبقہ بےراه روی کا شکار ہوجاۓ,

«۴»....عدالتوں سے شہات کے قانون کا خاتمہ,

«۵»....شرعی عدالتوں کا بهی خاتمہ,

«۶»....عدالتوں سے حدود و قصاص کا بهی خاتمہ,

«۷»....علماءکرام و مفتیان مبین سے عوام الناس کو متنفر کرنا اور کروانا,

«۸».....دینی مدارس سے عوام الناس کی توجہ ہٹاکر اسکولوں اور کالجوں کی طرف لگانا,

«۹»....پاکستان کے خفیہ رازوں، ایٹمی پلانٹ سے آگاہی حاصل کرکے امریکہ اور یورپ کو مطلع کرنا,

«۱۰»....قرآن مجید کی شرعی سزاؤں کو ظالمانہ سزاؤں کے طور پر امت کے سامنے اجاگر کرنا اور کروانا,

«۱۱»....عوام الناس کے اذہان کو جہاد اور مجاہدین اسلام کو دہشت گردی کے طور پر پیش کرنا اور کروانا,

«۱۲»...یہودیت اور عیسائیت کا پرچار کهلے عام کرنا اور ان اقوام کو بطور ہمدرد کے پیش کرنا اور کروانا,

فیس بک پر این جی اوز کے کارندے کیا کررہےہیں؟

خوب سوچهۓ

فیک آئی ڈی بنانا کوئی مشکل کام نہیں

اب اکثریت یہی این جی اوز والے اپنے پروفائل خوشنما بناکر آتےہیں اور کافروں کو خوش کرنے والے کام خوب اچهی طرح خدمت کرکے سرانجام دیتےہیں

اللہ ہمیں صحیح سمجھ نصیب فرماۓ.....آمین


مسلمانوں کے عقائد کا سر عام مذاق۔ ایک حاجی کی تصویر کی مکسنگ کر کے کس طرح بے دین لوگوں نے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی سازش ہے۔

1 comments
تمام مسلمان بھائیوں اور بہنوں سے گزارش ہے کہ کوئی بھی تصویر یا ویڈیو دیکھ کر جب تک اس کے بارے میں مکمل تحقیق نہ کر لیں نہ اس پر یقین کریں اور نہ ہی اسے شیئر کریں تاکہ کسی سازش کا شکار ہو کر کہیں آپ بھی گناہ گار نہ ہوں۔ یہ تصویر مجھے ابھی ابھی ایک دوست نے بھیجی ہےکہ دیکھیں کس طرح مسلمانوں کے ساتھ مزاق کیا جارہا ہے۔ 

السلام علیکم دوستو

0 comments
آج سے ہم نے ایک نئے بلاگ کا آغاز کیا ہے جس پر آپ کو ملے گا بہت کچھ
مثلاً اردو کتابیں، اردو ڈائجسٹ اور منتخب کہانیاں اور بہت سے سافٹ وئیرز
آپ کے کمنٹس اور مشورے ہمارے لیے بہت ہی قیمتی اور حوصلہ افزا ہیں
اس لیے برائے مہربانی اپنے کمنٹس اور مشوروں سے ضرور نوازیں۔ شکریہ
اس بلاگ کی لکھائی کو خوبصورت انداز میں دیکھنے کے لیے آپ کے کمپیوٹر میں جمییل نوری کشیدہ فونٹ کا انسٹال ہونا ضروری ہے ورنہ آپ اس بلاگ پر شائع ہونے والی تحاریر کو صحیح انداز سے نہیں پڑھ سکیں گے اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ اپنے کمپیوٹر میں جمیل نوری کشیدہ فونٹ ضرور انسٹال کر لیںِ