اب پاکستانی سے زیادہ جنوبی افریقی ہوں، عمران طاہر

0 comments
اپنے آبائی ملک پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میچز میں یادگار کم بیک کرنے والے جنوبی افریقی اسپنر عمران طاہر نے خود کو ایک پاکستانی سے زیادہ جنوبی افریقی قرار دیا ہے۔
لیگ اسپنر نے دبئی میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں کیریئر کی بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 32 رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔
ان کی اس کارکردگی کے باعث پاکستانی ٹیم پہلی اننگ میں صرف 99 رنز پر سٹ گئی اور جنوبی افریقہ نے دن کے اختتام پر تین وکٹوں کے نقصان پر 128 رنز بنا کر 29 رنز کی سبقت حاصل کر لی ہے۔
طاہر کا کہنا ہے کہ اب وہ خود کو ایک پاکستانی سے زیادہ جنوبی افریقی سمجھتے ہیں اور جنوبی افریقہ کے لیے کھیلنا ایک ایسا موقع ہے جسے میں مرتے دم تک یاد رکھوں گا۔
پاکستانی نژاد اسپنر کے لیے یہ واپسی اس لحاظ سے یادگار ہے کہ گیارہ ماہ قبل ایڈیلیڈ میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گئے میچ میں وہ 260 رنز کے عوض کوئی وکٹ نہ لے سکے تھے اور اس کے بعد انہیں ٹیسٹ اسکواڈ سے ڈراپ کر دیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود طاہر نے ہمت نہ ہاری۔
انہوں نے جنوبی افریقہ کی ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے ہوئے سخت محنت کا سلسلہ جاری رکھا اور اس کا صلہ انہیں پاکستان کے خلاف دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کے لیے اعلان کردہ ٹیم میں شمولیت کی صورت میں ملا۔
انہوں نے کہا کہ ‘آف سیزن میں سخت محنت کا مجھے بہت فائدہ ہوا، میں آج یادگار پرفارمنس پر انتہائی شکر گزار ہوں’۔
ابو ظہبی میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میں پروٹیز کی سات وکٹ سے شکست کے بعد متحدہ عرب امارات کی اسپنرز کے لیے جنت تصور کی جانے والی وکٹوں کے پیش نظر دبئی ٹیسٹ میں طاہر کی شمولیت کا قوی امکان تھا۔

رابن پیٹرسن ابو ظہبی میں کوئی تاثر چھوڑنے میں ناکام رہے لیکن ان کی جگہ ٹیم میں شامل کیے جانے والے عمران طاہر نے اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔
تین رکنی جنوبی افریقی فاسٹ باؤلنگ کے خلاف پاکستانی بلے بازوں کی مزاحمت کے باعث کپتان گریم اسمتھ نے پہلے ہی گھنٹے میں طاہر کو متعارف کرایا جنہوں نے اپنے قائد کو مایوس نہ کیا۔
لیگ اسپنر نے پہلے شان مسعود کو کلین باؤلڈ کیا اور پھر اس کے بعد پاکستان بیٹنگ لائن سب سے اہم رکن اور کپتان مصباح الحق کو آؤٹ کر کے حریف ٹیم کو بھاری نقصان پہنچا۔
عمران طاہر نے جب عدنان اکمل کی وکٹیں بکھیریں تو کھانے کے وقفے پر پاکستان 60 رنز پر چھ وکٹوں سے محروم ہو چکی تھی۔
کھانے کے وقفے کے بعد اسد شفیق بھی عمران کی گھومتی گیندوں کا نشانہ بنے جبکہ اسپنر نے محمد عرفان کو پویلین کی راہ دکھا کر پہلی دفعہ ٹیسٹ کرکٹ کی کسی اننگ میں پانچ وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کیا۔
عمران طاہر نے کہا کہ میں ابھی بھی یہی سمجھتا ہوں کہ میں وہی پانچ سال پہلے جیسا باؤلر ہوں، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کب چیزیں آپ کے حق میں کام کرنا شروع کر دیں۔
طاہر نے اس موقع پر ڈیل اسٹین اور ورنن فلینڈر کو دنیا کا بہترین باؤلر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کارکردگی کا تمام تر سہرا دونوں باؤلرز کے سر ہے جنہوں نے ابتدا میں پاکستانی بلے بازوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع فراہم نہیں کیا۔
یاد رہے کہ اسٹین نے میچ کی دوسری ہی گیند پر پہلے ٹیسٹ میچ میں سنچری اسکور کرنے والے خرم منظور کو پویلین واپسی کا راستہ دکھایا تھا جبکہ فلینڈر نے اپنے اسپیل کے پانچ اوورز میں صرف نو رنز دیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہم کسی بھی دن کسی بھی ٹیم کو آؤٹ کر سکتے ہیں اور آج بھی ایسا ہی ہوا، ان دونوں نے شروعات کیں اور میں نے ان کا بھرپور ساتھ نبھایا’۔
Facebook Comments Plugin Enhanced by Malik Sooper

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔